FreedomTalk  

Monitors Freedom of Speech and Freedom of Expression in Pakistan 

A poem about mortality of Free Speech in Pakistan

By Jamil Ghouri – UAE
May 29, 2017
















دِل دَھڑکنے پہ بھی پابندی لگا دی جائے
لاش اِحساس کی سُولی پہ چڑھا دی جائے 
ذِہن کی جامہ تلاشی کا بنا کر قانون
سوچنے والوں کو موقعے پہ سزا دی جائے 
آرزُو جو کرے دیوانوں میں کر دو شامل
خواب جو دیکھے اُسے جیل دِکھا دی جائے 
جاں بچانے کا پتنگوں کی بہانہ کر کے
شمع جلنے سے بھی کچھ پہلے بجھا دی جائے 
روز خود سوزِیوں سے اُٹھتی ہے ہم پر اُنگلی
خود کشی جو کرے گردَن ہی اُڑا دی جائے 
راہ بتلانے ، مدد کرنے کی عادَت نہ پڑے
راستہ پوچھنے پہ قید بڑھا دی جائے 
لوگ خوشبو کے تعاقب میں نکل پڑتے ہیں
پھول پر دیکھتے ہی گولی چلا دی جائے 
سانس لینے کے بھی اَوقات مقرر کر کے
حَبس دَر حَبس کو دوزَخ کی ہَوا دی جائے 
کام تحریر مٹانے کا بہت بڑھنے لگا
نعرے لکھے ہوں تو دیوار گرا دی جائے 
جبرِ حالات سے ہر شخص کو مجنوں کر کے
 بھیڑ میں قیس کی آواز دَبا دی جائے

Jamil Ghouri is a motivational speaker and currently based in UAE. His poetry focusses on Freedom of Speech. He is also working on a book concentrating primarily on Freedom of Speech in Pakistan.